Friday, July 12, 2013

جدید سائنس اور اسکا مقصد وجود 7

انسان کے اعمال اسے شرف و فضیلت کاحقدار بنا دیتے ہیں۔ 
ان اکرکم عنداللہ اتقکم 49-13
اور اچھے اعمال ساری کائنات کی اصلاح اوراحترام انسانیت کی بقا کے ضامن ہوتے ہیں۔ اسلئے اصلاح بھی وہ معتبر ہےجس کا مقصد احترام انسانیت ہو۔ یہودیوں پر جو  فرد جرم قرآن میں عائد کی گئی ہےاس میں قتل انبیاءاور رسل اور تحریف صحف سماوی کے ساتھ ہی سب سے بڑا الزام یہ ہے کہ وہ اصلاح کے نام پر فساد پیدا کرتےہیں اور اس پر اصرار کرتے ہیں۔
و اذا قیل لھم لا تفسد فی الارض قالو انما نحن مصلحون۔الا انھم ھم المفسدون ولکن لا یشعرون۔ 2-12،11
آج کی دنیا میں دو بڑے انقلاب آئے  ہیں۔۔۔۔۔۔۔ایک سماجی علوم کی سطح پر اشتراکیت کا فلسفہ۔ دوسرے سائنسی علوم میں نظریہء اضافیت اور ایٹم کی دریافت۔ دونوں کے موجد یہودی ہیں ۔کارل مارکس اور آئن اسٹائن۔۔۔۔۔۔۔اشتراکیت نے انسانی سماج سے خدا کو بے دخل کرنے میں ایڑی چوٹی کا زور لگا رکھا ہے۔ وہ صرف مادی زندگی میں یقین رکھتی ہے۔ اس کے نزدیک موراے مادہ کچھ بھی نہیں ہے۔انسایت پر اس کے مضراثرات کا جائزہ لینا اس مختصر سے مضمون میں ممکن 
نہیں ہے۔ 
ایٹم کی دریافت نے بکثرت ایسے تباہ کن ہتھیار بنا کر رکھ دیے ہیں کہ اگر ان میں سے چند بھی استعمال ہو گئے اور کسی محوری جگہ پر گرا دیے گئے تو یہ زمین اپنے مدار سے سرک جائے گی۔ جس کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ اس نظام شمسی سے نکل کر پاش پاش ہو جائے گی۔
اب بتائیے کہ یہ اصلاح کے نام پر فساد ہے کہ نہیں؟
آج سائنس کی سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ اسے کوئی مقصد اور غایت مل جائے۔ورنہ اسکی زندگی بہت مختصر ہے۔
اتنے بہت سے اسباب ہلاکت فراہم ہونے کے بعد بھی یہ توقعہ کرنا کہ دنیا اسی طرح چلتی رہے گی اور سائنس یونہی نئے آفاق کا کھوج لگاتی رہےگی جنت الحمقا میں رہنے کے مترادف ہے۔

No comments:

Post a Comment