Saturday, November 16, 2013

تقبالی مطالعہ مزاہب-8

کوئی مزہب ایسا نہیں جس میں پروہتوں، پنڈتوں، ملاؤںاور پادریوں کی  اجارہ داری کسی نہ کسی درجہ میں موجود نہ ہو۔ جہاں پروہتوں کی گنجائیش نہیں بھی تھی وہاں پیدا کر لی گئی ہے۔ ہر مزہب اس پریشانی کا جواب دینا چاہتا ہے کہ مرنے کے بعد کیا ہوگا؟ خواہ وہ یہی کہے کہ کچھ نہیں ہوگا لیکن اس سوال کا کانٹا تو ہر ذہن میں کھٹکتا ہے۔ پھر یہ کہ اخلاقیات کو کسی مزہب میں بنیادی پتھر کی حیثیت حاصل ہے اور کہیں اسے بالکل بے دخل کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح فلسفہ بھی ہر مزہبی فکر میں جزو لازمی ہے۔ کہیں یہ جزو اعظم بن جاتا ہے، جیسےبدھ مت میں اور کہیں صرف چاشنی کے لئے باقی رہ گیا ہے۔
کس مزہب میں بنیادی فکر اور فلسفہ کیا ہے؟ دنیا کی زندگی کے بارے میں وہ کیا کہتا ہے؟ اخلاقیات، عبادات، رسوم و عبادات میں کیا تعلیم دیتا ہے؟ بعد کی زندگی کا کیا نظریہ ہے؟ یہ سب باتیں تقابلی مزہب کا موضوع ہیں۔
ان سب مباحث کو اختصار کے ساتھ یون کہ سکتے ہیں کہ ہر مزہب کو دو معیاروں سے پرکھا جا سکتا ہے۔ وہ انسان اور انسان کے تعلق کو کیسے قائم کرتا ہے اور انسان اور ہستی اعلا (خدا)کے تعلق کو کس طرح ثابت کرتاہے۔
 آج سےایک صدی قبل تک ممالک الگ تھلگ رہ کر زندہ تھےلیکن آج کی دنیا میں ایک دؤسرے پر انحصار نا گزیر ہو گیا ہےاور بین الاقوامی روابط تہزیبی سطح پر بھی اتنے بڑھ چکے ہیں کہ ایک دوسرے کو اچھی طرح جانے بغیر چارہ نہیں ۔ نو آبادیات قائم کرنے والی قوتوں نے دؤسرے مزاہب اور تہزیبوں کا مطالعہ یک طرفہ تھا۔ اب جس طرح کے نظریات اپنا اقتدار قائم کر رہے ہیں، تقابلی مزہب ایک پر امن ، خوشگوار اور باہمی مفاہمت پر مبنی انسانی معاشرہ قائم کرنے میں بہت اچھا رول ادا کر سکتا ہے۔

No comments:

Post a Comment