Monday, May 13, 2013

Explanation of the word "Hadhrat" حضرت

These are excerpts taken from Prof. N.A.Faruqi's article on explaining the word "Hadhrat" from his book, 'Maqaalaat-e-Faruqi'.


لفظ حضرت کا صحیح املا حضرۃ ہے
اس میں تائے قرشت اصلی نہیں ہے، اسلئے گول لکھی جانی چاہئے لیکن اردو میں عام رواج حضرت لکھنے کا ہو گیا ہے۔ حَضَرَتۤ جو فعل ماضی کا صیغہ واحد مؤنث غائب ہے، اس میں تائے فرشت علامت تانیث ہے اور دوسرے حرف ض پر حرکت ہے۔
حضرت عربی لفظ ہے۔ دوسرے حرف پر فتح نہیں ہے، جزم ہے اور یہ مصدر ہے۔ اسکے معنی ہیں حضور، حضوری، اسکا صحیح املا تاے مدورہ (گول تا)سے ہے۔ اس کے کچھ معنی لغوی ہیں اور کچھ رواجی و اصطلاحی۔ اردو میں جو دوسرے معنی ہیں وہ رواجی کہلائیں گے۔ اور یہ اردو کا روزمرہ سمجھا جائےگا۔
تعظیم کے لیے یہ لفظ قدیم عربی زبان میں استعمال نہیں ہوتا۔ عربی کی قدیم کتابوں میں حضرت عمر حضرت علی یا حضرت عثمان لکھا ہوا نہیں ملےگا۔ رضی اللہ عنہ وغیرہ بھی اس طرح التزام کے ساتھ نہیں لکھتے جیسے اردو میں اسے لازم کر لیا گیا لے۔
تعظیم کے لیے حضرت کا استعمال بظاہر ملوکیت کے زمانے کی یادگار ہے۔ اس کا مفہوم ہے "پیشی مبارک" یا جس طرح آج بھی سفیروں کو (انگریزی میں) خطاب کرتے ہوئے "یور ایکسی لینسی" یا بادشاہوں کو "یور مجسٹی" یا صرف "اکسی لینسی" اور """مجسٹی کہا جاتا ہے۔
قدیم آداب گفتگو میں یہ بھی ایک طریقہ تھا کہ صرف حضرت کہ کر ذات والا مراد لی جاتی تھی۔ اس میں دعا بھی شامل ہے۔ جس طرح بادشاہ وقت اپنے لئے ما بدولت و اقبال کہتا تھا یعنی ہم اور دولت اور اقبال ہمیشہ ایک ساتھ پہچانے جاتے ہیں۔ بزرگوں کا ذکر کرتے ہوئے کہتے تھے 'یادش بخیر یا "ذکرہ اللہ با الخیر" (خدا جب بھی انھیں یاد دلائے خیر و سلامتی کے ساتھ یاد آئیں)۔ اسی طرح حضرت میں یہ دعا بھی شامل ہے کہ آپ کی موجودگی کبھی غیاب میں نہ بدلے۔
عربی میں تعظیم کے لئے بہت الفاظ ہیں مثلا آج جن لفظوں کا رواج ہے ان میں سموہ، معالیکم، فضیلۃالشیخ، سیادتکم حضرتکم، وغیرہ۔ ان میں بعض الفاظ حکمرانوں کے لئے مخصوص ہو گئے ہیں مثلا فخامۃ الشیخ کا مفہوم یہ ہوگا کہ مخاطب شاہی خاندان کا آدمی ہے (حالانکہ اس لفظ میں لغوی اعتبار سے ایسا کوئی اشارہ نہیں ہے) سموہ کا مطلب بھی یہی ہوگا کہ بادشاہ یا شہزادہ وغیرہ ہے۔

فضیلۃ الشیخ عموما استادوں اور علما کے لئے اور معالیکم اعلا عہدے داروں کے لئے۔ لیکن سعادتکم، حضرتکم، سیادتکم کسی بھی شخص سے خطاب کرتے ہوئے کہ سکتے ہیں جس کا احترام کرنا مقصود ہے۔ 


continued....

No comments:

Post a Comment