جدید
ہندوستان میں مسلمانوں کا رول
اسلام دنیا کے ان مذاہب میں سے ایک ہے جس کی بنیاد وحئ الہی
پر ہے،جو ایک نظام معیشت و معاشرت پیش کرتا ہے جس میں احتساب زندگی کے لئے آخرت کا
ایک واضع تصور بھی موجود ہے، جس کی نظریاتی اساس محکم و مستحکم ہے۔ اسلئے وہ دوسرے
نظریات سے آنکھ ملانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ اسلام ہی وہ مذہب ہے جس
کا اثر دنیا کے تین براعظموں پر پھیلا ہے۔ مختلف اقوام سے اسکا سابقہ رہا ہے اور
اس میں ایسی قوت و لچک موجود ہے کہ یہ ہر طرح کے جغرافی ماحول اور سماجی قوانین
میں اپنی انفرادیت کو باقی رکھتے ہوئے زندہ رہ سکتا ہے۔
اپنے اثر و نفوذ کے اعتبار سے بعض مفکروں نے اشراکیت کو بھی
ایک مذہب ہی مانا ہے، جس نے پورے مشرق کو اپنے گرفت میں لے رکھا ہے۔ لیکن عجیب بات
یہ ہے کہ دنیا کے دو بڑے مذاہب جنہیں عددی اعتبار سے اسلام پر فضیلت حاصل ہے،
اشتراکیت کے سامنے سپرانداز ہو چکے ہیں۔ روس و مشرقی یورپ قدامت پرست ایسائیت کا
علاقہ تھا جو اب اشتراکیت کے زیر نگیں ہیں۔ منگولیا اور چین ٹاؤ مذہب اور بدھ مت
کے علاقے بھی اسکی زد میں آ چکے ہیں۔ عیسائیت کی باقی آدھی دنیا سامراج واد یا imperialism
کی سر پرستی کر رہی ہے اور پچھلی تین صدیوں میں اس نے
استعماریت colonialismکے سہارے دنیا کی بڑی آبادی کا استحصال کیا ہے، جس سے دنیا کا
اقتصادی توازن بگڑا ہے اور عالم بشریت قدیم و جدید، پس ماندہ و ترقی یافتہ ممالک
میں اس طرح تقسیم ہو گیا ہے کہ اس خلیج کا پر کرنا اور دونوں دنیاؤں میں کسی طرح
کی مساوات کو قائم کر دینا بظاہر محال نظر آتا ہے۔
جاری۔۔۔
No comments:
Post a Comment