Wednesday, October 16, 2013

تقابلی مطالعء مزاہب 6

تقابلی مزہب کے بارے میں چند بنیادی شرائط یاد رکھنا ضروری ہیں جن کے بغیر اپنے مزہب اور عقیدے کے علاوہ کسی دوسرے مزہبی نظام کا حق بھی ادا نہیں ہوتا۔
ہم کسی عقیدے کو صحیحح اور کسی کو غلط سمجھتے ہیں، اس سے تقابلی مطالعے میں صحیح نتائج تک پہنچنا دشوار ہو جاتا ہے۔ یہ بات دوسرے ہے کہ ایک غیر جانبدارانہ تحقیق ہمیں خود ہی کسی نتیجے تک پہنچا دے۔----- تقابلی مزہب کی دوسری بنیادی شرط کسی ایسی کلاسیکی زبان سے ماہرانہ واقفیت نہ ہونے کی صورت میں اچھی طرھ نہیں سمجھ سکتے۔ اسی طرح ویدک دھرم کو سنسکرت کے بغیر ، بدھ مت کو پالی کے بغیر ، یہودیت کو عرابی جانے بغیر نہیں سمجھا جا سکتا۔
ہر مزہب کی کچھ بنیادی کتابیں ہوتی ہیں جن سے اصولِ مزہب کا علم حاصل ہوتا ہے، بعد میں علما کی بحثیں، تاویلیں اور اختلافات کچھ کا کچھ کر دیتے ہیں۔ کسی مزہبی فکر کی صحیح واقفیت ان سب اختلافات سے دامن بچا کر ہی حاصل کی جا سکتی ہے۔ 
انسان کی تہزیب ایک بڑا کینوس ہے۔ مزہب اس کا ایک مظہر ہے، اسی طرح زبان بھی۔ زبانیں بھی خاندانوں میں بٹ جاتی ہیں۔ عراقی تہزیب، مصری تہزیب،آرائی تہزیب، ایرانی، یونانی، رومی، کیلٹی، ٹیوٹانی، چینی، عربی، سالدی تہزیب، ان میں سے ہر ایک کی علاحدہ تاریخ ہے، دائرہء اثر ہے، مظاہر ہیں اور نقظہء عروج و زوال ہے۔

No comments:

Post a Comment