تقابلی مزہب میں تیسرا نام ابن حزم اندلسی کا لیا جا سکتا ہےجو ٩٩٤ عیسوی میں پیدا ہوا اور ١٥ اگست ١٠٦٤ عیسوی کو وفات پا گیا۔
اس کے پردادا نے عیسائیت سے اسلام قبول کیا تھا۔ ابن حزم کی تصانیف میں کتاب الفصل فی الملل و الاھواوالنحل بھی ہے لیکن ہم اسے تقابلی مزہب کی کتاب نہیں کہ سکتے۔
اس کے دو سبب ہیں :ایک تو یہ کتاب سخت لب و لہجہ میں لکھی گئی ہے۔ دوسرے مزاہب کے فکری اور فلسفیانہ تضادات کو ظاہر کرتی ہے اور اس کا انداز بھی مناظرانہ ہے۔ ابن حزم اپنی کاٹ اور سخت تنقید کے لئے مشہور ہی ہے۔
پھر اس نے تمام ادیان عالم سے بحث نہیں کی ہے بلکہ سامی مزاہب اور یونانی افکار کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ اس کی یہ کتاب فرانسیسی اور ہسپانوی زبانوں میں بھی ترجمہ ہو چکی ہے۔
اردو میں اس کا ترجمہ عبداللہ العمادی نے کیا تھا جو ١٩٤٥ عیسوی میں تین جلدوں میں حیدرآباد کے دار الترجمہ سے چھپا تھا۔
پھر اس نے تمام ادیان عالم سے بحث نہیں کی ہے بلکہ سامی مزاہب اور یونانی افکار کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ اس کی یہ کتاب فرانسیسی اور ہسپانوی زبانوں میں بھی ترجمہ ہو چکی ہے۔
اردو میں اس کا ترجمہ عبداللہ العمادی نے کیا تھا جو ١٩٤٥ عیسوی میں تین جلدوں میں حیدرآباد کے دار الترجمہ سے چھپا تھا۔
No comments:
Post a Comment