۔۔۔اسی طرح ابنِ سعد نے
ایک فصل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے دونوں کاندھوں کے درمیان مُہرِ نبوت
کے بارے میں روایات دی ہیں۔ آپ کے بالوں کے بارے میں جو روایات ملتی ہیں انہیں جمع
کر دیا ہے۔ اور آپ کے سرِ مبارک اور ریشِ مقدس میں جو سفید بال تھے ان کا وصف
جداگانہ فصل میں بیان ہوا ہے۔
آپ کو سفید لباس پسند تھا۔ کبھی سرخ جوڑا بھی
زیبِ تن فرماتے تھے۔ آپ کے پاس ہاتھی دانت کی ایک کنگھی بھی تھی جس سے بالوں کو
سنوارتے تھے۔
ابن سعد نے آپ کی تلواروں ،زرہ بکتر، ڈھال،
نیزے، خچر، گھوڑے، اور اونٹوں کے لئیے بھی علیحدہ علیحدہ باب رکھے ہیں۔
اسکے بعد رسول اللہ کے گھروں اور حجروں کا بیان
ہوا ہے۔ آں حضرت کے نو گھر اور حجرے تھے۔ ان میں ازواج مطھرات رہتی تھیں، یہ گارے
اور پکی اینٹوں سے بنائے گئے تھے۔
الطبقات الکبیر کی دوسری جلد میں رسول اللہ صلی
اللہ علیہ و سلم کے غزوات و سرایا کا بیان ہوا ہے۔ پہلے ابن سعد نے اس سے بحث کی
ہے کہ کل مغازی کی تعداد کتنی ہے، یہ 37-47 تک بتائی گئی ہے۔ پھر ہر غزوہ اور سریہ
کے نام سے بحث کی ہے، ان کا زمانہ وقوع کیا تھا اور اس میں کیا پیش آیا تھا۔
ابن سعد نے بتایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
و سلم نے چار عمرے کئے اور ہر عمرہ ماہ ذی قعد میں کیا۔ آپ نے صرف ایک ہی حج کیا۔
یہ پہلا اور آخری حج تھا۔ 25 ،ذی قعد کو آپ مدینہ سے بر آمد ہوئے۔ تمام ازواج
مطھرات بھی ساتھ تھیں۔ اس موقعہ پر آپ نے خطبہء حجہ الوداع ارشاد فرمایا جس کا متن
ابن سعد نے مختلف روایتوں سے دیا ہے۔ بیت اللہ کا طواف آپ نے اپنی اونٹنی پر بیٹھ
کر کیا۔ چاہِ زمزم کے پاس پہنچ کر ڈول سے پانی نکالا۔ اسے نوش فرمایا اور باقی
پانی میں اپنا لعابِ دہن شامل کرکے کنویں میں واپس ڈال دیا۔
ابن سعد نے حدیث قرطاس بھی تفصیل سے بیان کی ہے۔
ابن عباس نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعرات کو بیمار ہوئے تھے۔
حضرت عائشہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و
سلم کے مرض الموت میں حضرت فاطمہ زہرہ رسول اللہ کی سی چال چلتی ہوئی تشریف لائیں۔
آپ نے انھیں اپنے دائیں یا بائیں پہلو کی طرف بٹھایا اور سرگوشی میں کچھ فرمایا تو
حضرت فاطمہ رونے لگیں، پھر آپ نے کچھ فرمایا تو فوراً وہ ہنسنے لگیں۔ حضرت عائشہ نے پوچھا کہ رسول
اللہ
ﷺ نے کیا فرمایا تو حضرت فاطمہ نے فرمایا کہ یہ
راز کی بات ہے میں نہیں بتاونگی۔ بعد میں انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ نے فرمایا
تھا کہ میرے اہل بیت میں سب سے پہلے تم مجھ سے ملوگی اور تم جنت میں تمام عالم
عورتوں کی سردار ہو۔
سیرت کی جو تفصیلات ابن سعد نے فراہم کی ہیں وہ
ایک بنیادی خاکے کی حیثیت رکھتی ہیں۔ وہ حتہ الامکان تاریخ اور سنہ بتانے کا بھی
التزام کرتا ہے اور تاریخوں کے اختلاف کی طرف بھی اشارہ کردیتا ہے۔ ایک ہی واقعہ
کے لئے مختلف راویوں سے ملنے والی روایات علیحدہ سلسلہ اسناد کے ساتھ درج کرتا ہے۔
اور کہیں کہیں محاکمہ بھی کرتا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے آخری ایام،
مرض، وفات، تدفین، کی تفصیلات طبقات کی دوسری جلد میں بیان ہوئی ہیں۔
سیرۃ نبوی ﷺ کی تفصیلات کے علاوہ طبقات ابن سعد میں صدر
اسلام کی پوری معاشرت کے بارے میں معلومات کا ایسا عظیم الشان ذخیرہ جمع کر دیا
گیا ہے کہ ان بکھری ہوئی جزوی تفصیلات کی مدد سے ہم اسلام کی ابتدائی تیں صدیوں کی
پوری تصویر تیار کر سکتے ہیں۔
ابن
سعد ہمیں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی اولاد کے نام بھی بتاتا ہے۔ اور انکا حلیہ بھی
بہت تفصیل سے بیان کرتا ہے۔
No comments:
Post a Comment