آپ صلی اللہ علیہ و سلم اندھیرے مکان میں نہ
بیٹھتے تھے۔فصل کے ابتدائی میوے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں لائے جاتے تھے
تو انہیں چومتے تھے اور آنکھوں سے لگاتے تھے اور فرماتے تھے:
اے اللہ جیسے ان کا آغاز ہمیں دکھایا ہے ایسے ہی
انکی آخری فصل بھی ہمیں دکھائیو۔
ہدایا قبول فرماتے تھے مگر صدقہ ہرگز نہ لیتے
تھے۔ کبھی کوئی مشتبہ چیز تناول نہ فرماتے تھے۔ مٹھائی اور شہد آپ کو بہت مرغوب
تھا۔ ہانڈی میں بھی کھا لیتے تھے۔ البتہ پیاز سے رغبت نہ تھی، فرماتے تھے کہ تم
لوگ کھاؤ میرے پاس فرشتہ آتا ہےاسلئے میں پرہیز کرتا ہوں۔
اسی طرح گوہ (سوسمار) کا گوشت نہیں کھاتے تھے۔
مگر دوسروں کو اسے کھانے سے منع نہیں فرمایا۔
دنیا کی چیزوں میں سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو
خوشبو، ازواج مطھرات،اور کھانا پسند تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم گھر سے باہر
تشریف لاتے تو خوشبو سے راستے مہک جاتے تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو تحفہ میں عطر دیا جاتا تو بہت ہی خوشی اور
رغبت سے قبول فرماتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی مجلس میں کبھی خوشبؤوں کی دھونی بھی دی جاتی
تھی۔
اس کے ساتھ ہی آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی زندگی اتنی سادہ اور کٹھن تھی کہ ابن عباس رضی
اللہ عنہ کا قول ہے کئی کئی وقت مسلسل فاقے ہوجاتے تھے۔ عام طور سے جو کی روٹی
کھائی جاتی تھی۔ شدت گرسنگی میں پیٹ سے پتھر باندھ لیتے تھے۔ چار چار مہینے تک
گینہوں کی رہتی کھانے کا موقعہ نہیں ملتا تھا۔ پڑوس کے انصاری کبھی ہدیہ میں دودھ
بھیج دیا کرتے تھے تو اسی پر گزر ہو جاتی تھی۔ آپ نے کبھی متواتر دو وقت کا کھانا پیٹ
بھر کر نہیں کھایا۔
آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا وصال ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی ایک
چادر ایک یہودی کے پاس ایک وسق (وزن) جو کے بدلے میں گروی رکھی ہوئی تھی۔
مگر یہ
معاشی حالت فتح خیبر سے پہلے تھی۔ جب اموال خیبر آئے تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی
اور اصحاب کی معاشی حالت نسبۃ بہتر ہو گئ تھی۔
No comments:
Post a Comment